top of page
Search

تحریک لبیک پاکستان میں اور بابا جی کا پیار

  • Writer: Muhammad Faiz ul Mukhtar
    Muhammad Faiz ul Mukhtar
  • Aug 16, 2021
  • 4 min read

Updated: May 3, 2022

کچھ چیزیں انسان کے اندر اس طرح سے ہوتی ہے نکال دی جائیں تو انسان زندہ تو رہتا ہے لیکن ان کا خلا کبھی پورا نہیں ہوتا اور وجود اسے دھوڈنے کی بہت کوشش کرتا ہے پر نہیں ڈھونڈ پاتا

تحریک لبیک سے وابستگی میری تب سے ہی ہے جب سے ممتاز حسین قادری صاحب کی تحریک کا آغاز ہوا تھا تب مجھے کوئی اتنی سمجھ نہیں تھی لیکن اتنا ضرور پتا تھا کے یہ تحریک کیوں بنی اور اس کا مقصد کیا تھا اس کے سوشل میڈیا پر مینے اس تحریک کے بارے کام شروع کیا تب میرے ساتھ (اختر علی، حسن گوندل، سید مرتضیٰ شاہ صاحب، عثمان میکن ،مزمل حسین نوشاہی) شامل ہوئی ہم نے رسالت میڈیا کے نام سے پیج بنایا اور کام کا آغاز کیا اس کے بعد پہلا لوگوں نے مختلف طریقوں سے روکا باتیں کی کہتے تھے مولوی کا سیاست میں کام نہیں ایسی باتیں لیکن دل و دماغ صرف ایک بات پر رکا ہوا تھا انہوں نے ایک عاشق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پھانسی لگائی ہے اور یہ حکومت نواز شریف جہنمی ہے جب پہلا دھرنا فیض آباد بابا جی نے ناموسِ رسالت کے لیے دیا سارے

معاملات دیکھ رہا تھا ساتھ سوشل میڈیا پر لوگوں بھی لائیو کی صورت میں دوست فیض آباد سے دکھا رہا تھا تب اس بزگ سفید داڑھی والے مرد مجاہد ہے لیے دل میں بہت پیار آیا اور دل سے دعائیں نکل رہی تھی اے میرے مالک فتح نصیب فرما اگلے دن صبح جب میں اپنی دکان کے لیے جا رہا تھا رستے میں مجھے ہمارے پیج ایڈمن اختر علی کی کال آئی کہتا کہاں ہو مینے کہا دکان پر جا رہا ہوں اس نے کہا فیض آباد پولیس نے تشدد شروع کر دیا شہادتیں بھی ہوئی تب گاڑی میں تھا کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی کیا کروں آنسو جاری تھے خود کو سنبھالا نہیں جا رہا تھا دل میں بار بار یہ خیال آرہا تھا کہیں میرے بابا جی کو کچھ نا ہو جائے اللہ پاک ان پر فضل کرے خود کو سنبھالا اور سوشل میڈیا پر کام شروع کیا پھر وقت گزرتا گیا بہت سارے لوگوں پر پرچے ہوئے بابا جی کو بھی گرفتار کیا گیا اور اسی دوران بابا جی کے گھر پولیس کا چھاپہ پڑا اور سننے میں آیا بابا جی کو گھسیٹ کر باہر لایا گیا پھر کنٹرول نا ہوا خود پر دل یہ کرتا تھا اس حکومت کو ختم کر دوں دل میں خیال آتا تھا سفید داڑھی والا بزرگ جو چل بھی نہیں سکتا اس پر اتنا ظلم قصور اس کا اتنا کے اس نے ختم نبوت پر پہرا دیا نبی کریم صل اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نامورس پر کوئی compromise نہیں کیا اور پھر پتا چلا بابا جی کے چھوٹے بیٹے حافظ انس رضوی کو پولیس نے ان کے گھر پر مارا اور ان کی طبیعت بہت خراب ہے بہت دکھ ہوا اس طرح تحریک لبیک پاکستان اور بابا جی کے لیے پیار دن با دن زیادہ ہوتا گیا اور پتا چلتا گیا کے ہم نے ختم نبوت پر پہرا کس طرح دینا ہے پھر اس کے بعد ہر جگہ ہر دھرنے میں موجود رہا جہاں جہاں بابا جی نے بلایا اور جہاں جہاں تک ممکن ہوا سب کچھ ہو جانے کے بعد بابا جے زبان سے مینے یہ لفظ سنا کتا پاک رسول اللہ دا بھونے شور مچاوے 😥😥 اور تب پتا چلا ہمارا مقصد اس دنیا میں آنے کا کیا ہے فقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ناموس پر پہرا دینا

جب الیکشن قریب آیا مینے اپنے گاؤں میں کمپین کی لوگوں نے باتیں کی لیکن پھر بھی الیکشن میں اپنے گاؤں سے شکست دی یہاں تک کے لوگوں نے مارنے کی دھمکیاں بھی دی لیکن میرے والد صاحب کا یہ کہنا تھا خود کو جو مرضی بولے بولتا رہے لیکن جب نبی کریم صل اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نامورس پر کوئی بات کرے پھر ایسے گھر واپس نا آنا واصل جہم کر کے آنا اسے بابا جی سے 3 دفعہ ملاقات ہوئی تو ان کا پیار اور شفقت اتنا ہوتا تھا ایسے لگتا تھا جیسے اپنے والد صاحب کے ساتھ بیٹھے ہیں ایک ایک چیز کا خیال رکھتے تھے آخری دفعہ بابا جی کے پاس 2020 میں رمضان المبارک کا دوسرا روزہ تھا سحری بابا جی کے پاس ان کے ساتھ کی ایک خادم بابا جی کے پاس دو طرح کی لسی اور دہی لے کر آیا اس نے گلاسوں میں ڈالی بابا جی نے فرمایا صاحبزادہ صاحب میٹی پینا پسند کرو گے یا نمکین مینے کہا بابا جی جو آپ پیو وہی بابا جی نے میٹھی دی اور سحری کی بعد اس سے پہلے رسالت میڈیا کے ایڈمن سب کی بات کروائی شاہ صاحب کی اور اختر علی کی بابا جی نے دعائیں دی کچھ دیر بعد آزان ہوئی اور نماز کے بعد بابا جی سے ملاقات کی اور روانہ ہو گے تب سوچا بھی نہیں تھا کے بابا جی اس طرح چھوڑ جائیں گے 19 نومبر 2020 کو ہم سب گھر میں بیٹھے تھے کزن بھی تھے جب اچانک نیوز دیکھی تو لکھا ہوا تھا تحریک لبیک پاکستان امیر علامہ خادم حسین رضوی انتقال کر گئے بھوٹ لگا ایسا لگ رہا تھا حکومت کی کوئی چال ہے مینے موبائل پکڑا اور گروپ دیکھے تو وہاں بھی یہی خبریں تھی ہوش وحواس ساتھ نہیں تھے ایک جگہ پر بیٹھا تھا بس توڑی دیر بعد یہ سنا بابا جی کو سائنس آنے لگ گئی ہے تو جان میں جان آئی اور دعائیں کی کے اے میرے مالک آج موجزہ کر دے کوئی لیکن بعد میں سنا بابا جی وفات پا گے ہیں تب میں دوسرے کمرے میں والد صاحب کو بتانے گیا تو کہا بابا جی خادم حسین رضوی صاحب وفات پا گئے تو والد صاحب نے زور سے تھپڑ مارا اور کہتے کیوں بقواس کر رہے ہو شرم نہیں آتی اس وقت گھر کا ماحول ایسا تھا جیسے گھر کی رونک ہو اور چلی گئی ہو 2 دن کھانا نہیں پکا پھر جب بابا جی کے جنازے میں گیا 10 بجے کا ٹائم تھا انتظار کرتے کرتے 2 بج گے وقت کا پتا ہی نہیں چلا وہاں بس یہی سوچا مر جائیں گے ظالم کی حمائیت نہیں کریں گے

آخری سانس تک لبیک بسسسسس


@F_i_Z_lYl


 
 
 

Recent Posts

See All

コメント


Post: Blog2_Post

03095089292

  • Facebook
  • Twitter
  • LinkedIn

©2021 by Muhammad Faiz Ul Mukhtar Noori. Proudly created with Wix.com

bottom of page